میرے پیچھے جانے والے کل کا دھندلکا
ایسی شکلیں جن کے نقش ہوا پر جیسے تحریریں ہوں
ایسے قصے جن کے دامن پر سایوں کی تصویریں ہوں
میرے سامنے آنے والے کل کا اجالا
ایسی نسلیں جن کے الہاموں کی مبہم تفسیریں ہوں
ایسے زمانے جن میں چاند کو پا لینے کی تدبیریں ہوں
جانی دھرتی سے ان جانے نیلے فلک کا
میں وہ 'آج' ہوں جس کے لیے دونوں ہی کل تعزیریں ہوں
جس کی ساتھی تنہائی کے آنسوؤں کی زنجیریں ہوں
نظم
اکیلا
قیوم نظر