ایشیا کے دور افتادہ شبستانوں میں بھی
میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں!
کاش اک دیوار ظلم
میرے ان کے درمیاں حائل نہ ہو!
یہ عمارات قدیم
یہ خیاباں، یہ چمن، یہ لالہ زار،
چاندنی میں نوحہ خواں
اجنبی کے دست غارت گر سے ہیں
زندگی کے ان نہاں خانوں میں بھی
میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں!
کاش اک ''دیوار رنگ''
میرے ان کے درمیاں حائل نہ ہو!
یہ سیہ پیکر برہنہ راہرو
یہ گھروں میں خوبصورت عورتوں کا زہر خند
یہ گزر گاہوں پہ دیو آسا جواں
جن کی آنکھوں میں گرسنہ آرزؤں کی لپک
مشتعل، بے باک مزدوروں کا سیلاب عظیم!
ارض مشرق، ایک مبہم خوف سے لرزاں ہوں میں
آج ہم کو جن تمناؤں کی حرمت کے سبب
دشمنوں کا سامنا مغرب کے میدانوں میں ہے
ان کا مشرق میں نشاں تک بھی نہیں!
نظم
اجنبی عورت
ن م راشد