یہ معرکہ بھی عجب ہے
کہ جس سے لڑتا ہوں
وہ میں ہی خود ہوں
رجز مرا
مرے دشمن کے حق میں جاتا ہے
جو چل رہے ہیں وہ تیر و تفنگ اپنے ہیں
جو کاٹتے ہیں وہ سامان جنگ اپنے ہیں
میں سرخ رو ہوں تو خود اپنے خوں کی رنگ سے
میں آشنا ہوں
خود ایذا دہی کی لذت سے
عجیب جنگ مرے اندروں میں چھڑتی ہے
مری انا مری بے مائیگی سے لڑتی ہے
میں بے ضرر ہوں
بس اپنے سوا سبھی کے لیے
نظم
عجب معرکہ
راشد جمال فاروقی