وہ غنی ساعت کہ ہم
شاکی نہ ہوں
یا یوں کہیں خاکی نہ ہوں
صد حیف افلاکی نہ ہوں
کاش اس غنی ساعت میں
اک کار غنیمت ایسا ہو
مٹی بدن کی
روح کی تہذیب سے ہموار ہو
بے دار ہو
یہ نقش پائے رفتگاں
روشن مثال کہکشاں
سب روح کی تہذیب سے بے دار
مٹی کی نمو ہے
عکس ہو ہے
روح کی تہذیب
یا اک سلسلہ جس میں عدم کو ہے ثبات
(اہل زمیں!
اک نعرہ 'دیوانے کی بات')
اور اس عدم سے تا ثبات اک بار
ایسا ہو کہ نا موعود ہو
یعنی خدا موجود ہو
خاکی فقط خاکی ہو افلاکی نہ ہو
اور کوئی بھی شاکی نہ ہو
نظم
ایسا ہو کہ نا موعود ہو
شہرام سرمدی