EN हिंदी
عینک کے شیشے پر | شیح شیری
ainak ke shishe par

نظم

عینک کے شیشے پر

عادل منصوری

;

عینک کے شیشے پر سرکتی چیونٹی
آگے کے پاؤں اوپر ہوا میں اٹھا کر

پچھلے پاؤں پر کھڑی
ہنہناتی ہے گھوڑے کی طرح

عینک کے نیچے دبے اخبار میں
دو ہوائی جہاز ٹکرا جاتے ہیں

مسافروں سے لدی اک کشتی الٹ جاتی ہے
ایک بس کھائی میں گر پڑتی ہے

پانچ بوڑھے فقیر سردی سے مر جاتے ہیں
کوئلہ کان میں پانی بھر جاتا ہے

ریڈیو پکارتا ہے پچیس پیسے میں تین
عینک کا شیشہ صاف کرتی چیونٹی

آہستہ سے آگے بڑھ جاتی ہے