EN हिंदी
اے دل بے قرار دیکھ | شیح شیری
ai dil-e-be-qarar dekh

نظم

اے دل بے قرار دیکھ

جگن ناتھ آزادؔ

;

دامن لالہ زار میں
عالم پر بہار دیکھ

کلۂ کوہسار پر
جلوۂ زرنگار دیکھ

آب رواں کی بات کیا
خاک پہ ہے نکھار دیکھ

اے دل بے قرار دیکھ
دیکھ نشاط باغ میں

جلوۂ صبح کا سماں
کیف و نشاط ہے زمیں

نور و سرور آسماں
آہ یہ منظر جمیل

ہائے یہ جاں فزا سماں
اوج فلک سے ہے رواں

نور کا آبشار دیکھ
اے دل بے قرار دیکھ

دھار کے کشتیوں کا روپ
''ڈل'' پہ رواں ہے زندگی

چار طرف فضاؤں میں
عطر فشاں ہے زندگی

باد دزاں ہے زندگی
شعلہ بہ جاں ہے زندگی

چرخ تخیلات پر
کاہکشاں ہے زندگی

چہرہ بہ چہرہ رو بہ رو
حسن کا یہ نکھار دیکھ

اے دل بے قرار دیکھ
خواہ ''ولر'' کی جھیل ہے

خواہ فضائے پہل گام
ایک سے بڑھ کے ایک ہے

جو بھی نظر میں ہے مقام
دیکھ کہ ان فضاؤں میں

پھول شراب کے ہیں جام
گھاس ہے فرش مخملیں

ذرے ہیں آسماں مقام
اور نہیں تجھے نصیب

ایک بھی لمحے کا قیام
موج نسیم صبح سے

راز یہ آشکار دیکھ
اے دل بے قرار دیکھ