EN हिंदी
اگلی رت کی نماز | شیح شیری
agli rut ki namaz

نظم

اگلی رت کی نماز

شہناز نبی

;

میں چاہتی ہوں
کہ اگلی رت میں ملوں جو تم سے

جنم جنم کی تھکاوٹوں کے خطوط چہرے سے مٹ چکے ہوں
قدم قدم اک سفر کی پچھلی علامتیں سب گزر چکی ہوں

ملال صحرا نوردی پاؤں کے آبلوں میں سمٹ چکا ہو
مسافرت کی تمام رنجش

مرے مساموں سے دھل چکی ہو
کسی بھی پتھر کا کوئی دھبہ

کسی بھی چوکھٹ کا کوئی قرضہ
مری جبیں پر رہے نہ لرزاں

میں چاہتی ہوں کہ اگلی رت میں ملیں جو ہم تم
دمک رہا ہو یوں میرا دامن

کہ تم جو چاہو
نماز پڑھ لو