EN हिंदी
اگر تم فرض کر لو | شیح شیری
agar tum farz kar lo

نظم

اگر تم فرض کر لو

نعیم ضرار احمد

;

اگر تم فرض کر لو
تم میرے کار نشاط و وصل کا یکتا ذریعہ ہو

تمہارے حسن کی پر پیچ گلیوں کا
میں اک تنہا مسافر ہوں

ہمیں ہر روز
مشق وصل کے ہیجان سے ہو کر

نئی منزل کو پانا ہے
نئی مستی کا اک سیلاب لانا ہے

اور اس سیلاب میں سارے جہاں کو ڈوب جانا ہے
میں واقف ہوں کہ یہ ممکن نہیں لیکن

اگر تم فرض کر لو