یہ سوچتا ہوں جو
خدا کبھی دیدار بخشے گا
اور اپنے فضل سے دے گا اجازت مانگنے کی کچھ
تو نہ دستار و قبا نہ جبہ و خرقہ
نہ دولت نہ محل نہ سر پہ تاج مانگوں گا
نہ عہدہ و منصب نہ کوئی جاہ و جلال
نہ علم و آگہی نہ مسند نہ اقتدار مانگوں گا
فراوانی غم سے نجات نہ فارغ البالی
نہ صحت نہ شفا نہ اچھی موت مانگوں گا
نہ تکمیل آرزو کی دعا نہ نفس مطمئنہ کی
نہ عمر خضر نہ شہرت نہ خواب کی تعبیر مانگوں گا
نہ دشمنوں کے ضرر سے نہ شر سے دوستوں کے
نہ کبر سنی نہ ضعف نہ لاچاری سے پناہ مانگوں گا
نہ دنیا جہان کی خوشیاں نہ شان و شوکت ہی
نہ خوش نصیبی نہ دل کا چین نہ سکون روح مانگوں گا
نہ خوش گوار راتیں نہ طول شباب نہ نیند نہ آغوش محبوب
نہ سامان عیش و طرب نہ حور و قصور مانگوں گا
نہ رسوائی سے بچنے کی نہ عزت آبرو کی خواہش ہے
نہ شہرت و مقبولیت نہ اچھی امیج مانگوں گا
نہ قرض کے بوجھ نہ خوف نہ دہشت سے
نہ کسی کے جبر سے نہ ظلم سے حفاظت کی دعا مانگوں گا
اب آپ سوچتے ہوں گے
کہ یہ باؤلا یہ دیوانہ یہ پاگل شخص
نہ جانے آخر خدا سے کیا مانگے گا
سو مرے ہمدم مرے دوستو مرے یارو
ذرا قریب آؤ آؤ بتاؤں راز تمہیں دکھی دل کا
میں خدائے قادر مطلق رحیم و اکرم سے
جنون مذہبی کے خاتمے اور امن کی فضا مانگوں گا
نظم
اگر خدا مل گیا مجھ کو
ابو بکر عباد