عارض گل پہ لرزتی ہوئی بیکل شبنم
منتظر ہے کہ چلے باد سحر
کوئی جھونکا
کوئی سورج کی کرن
پاس آ جائے تو افسانہ شب رنگ سنے
نغمۂ زہرہ و ناہید کی جھنکار سنے
بربط سلمیٰ کے تاروں کی صدائے دل کش
آبشاروں کی ندا
خارزاروں کی صدا
پھول کے دل کی جلن سوزش مہتاب کا حال
ڈوبتے تاروں کے خاموش نگاہوں کا پیام
نالۂ نیم شبی
آہ دل زار کا حال
عالم عشق و محبت کی حکایات سنے
پاس آ جائے تو افسانۂ شب رنگ سنے
اور دیکھے کسی شاعر کے فلک بوس محل
کس طرح چاند ستاروں کو جنم دیتے ہیں
کس طرح عارض گلگوں کو ردائے شبنم
ڈھانپ لیتی ہے سیہ رات کے سناٹے میں
نظم
افسانۂ شب رنگ
فرید عشرتی