آ جاؤ نے سن لی ترے ڈھول کی ترنگ
آ جاؤ مست ہو گئی میرے لہو کی تال
''آ جاؤ ایفریقا''
آ جاؤ میں نے دھول سے ماتھا اٹھا لیا
آ جاؤ نے چھیل دی آنکھوں سے غم کی چھال
آ جاؤ میں نے درد سے بازو چھڑا لیا
آ جاؤ میں نے نوچ دیا بے کسی کا جال
''آ جاؤ ایفریقا''
افریقی خدمت پسندوں کا نعرہ
پنجے میں ہتھکڑی کی کڑی بن گئی ہے گرز
گردن کا طوق توڑ کے ڈھالی ہے میں نے ڈھال
''آ جاؤ ایفریقا''
چلتے ہیں ہر کچھار میں بھالوں کے مرگ نین
دشمن لہو سے رات کی کالک ہوئی ہے لال
''آ جاؤ ایفریقا''
دھرتی دھڑک رہی ہے مرے ساتھ ایفریقا
دریا تھرک رہا ہے تو بن دے رہا ہے تال
میں افریقہ ہوں دھار لیا میں نے تیرا روپ
میں تو ہوں میری چال ہے تیری ببر کی چال
''آ جاؤ ایفریقا''
آؤ ببر کی چال
''آ جاؤ ایفریقا''
نظم
افریقہ کم بیک
فیض احمد فیض