ہم آزادی کے دیوانے یہ دنیا فرزانوں کی
اس پاپی سنسار میں بابا کون سنے دیوانوں کی
مسجد مندر سب کے اندر راج غلامی کرتی ہے
دولت لے کر نام خدا کا گھر گھر دھرنا دھرتی ہے
کوٹھی بنگلے گورے سانپوں کی اک ایسی بستی ہے
جو بھارت کے بھولے بھالے انسانوں کو ڈستی ہے
ان سے بچ کر چلنا بابا یہ قاتل زہریلے ہیں
صورت کے موہن ہیں بھیتر سے سب نیلے پیلے ہیں
شیدا ہوں آزادی کا آزاد نگر میں ڈیرا ہے
کیا بتلاؤں میرے بھیا کون جہاں میں میرا ہے
وہ میرا جو آزادی کی زلفوں کا دیوانہ ہے
وہ میرا جو شمع وطن کا شیدائی پروانہ ہے
وہ میرا جو موت کے آگے بے جگری سے تنتا ہے
وہ میرا جو آپ نہ ہو کچھ جس کی سب کچھ جنتا ہے
وہ میرا جو ہنستے ہنستے پھانسی پر چڑھ جاتا ہے
وہ میرا جو موت سے بھی دو چار قدم بڑھ جاتا ہے
آزادی کے طالب سن لے موت ہی میری منزل ہے
تو دنیا کا بن سکتا ہے میرا بننا مشکل ہے

نظم
آزادی کے دیوانے
انور صابری