وہ مرنے پہ راضی نہیں تھا
بڑا ڈھیٹ تھا
شاہی فرمان پر
اس نے اپنی زباں کاٹ لی تھی
وہ آنکھوں سے اندھا تھا کانوں سے بہرا
اسے اپنے چاروں طرف دیکھنے کی اجازت نہیں تھی
سماعت پہ پابندیاں تھیں
مگر شاہی دستور میں
ذکر ایسی کسی بات کا بھی نہیں تھا
وہ آزاد تھا اپنے گھر کی حدوں تک
بدن کی تہوں تک
وہ آدھا ادھورا تھا دل اس کا
گہرے عذابوں سے خالی نہیں تھا
سنا ہے: وہ اس پر بھی
مرنے پر راضی نہیں تھا
وہ خوش تھا کہ اس ملک کے شاہی دستور میں
اس کو آزاد لکھا گیا تھا
نظم
آزاد شہری: ایک تعارف
کمار پاشی