EN हिंदी
آواز آدم | شیح شیری
aawaz-e-adam

نظم

آواز آدم

ساحر لدھیانوی

;

دبے گی کب تلک آواز آدم ہم بھی دیکھیں گے
رکیں گے کب تلک جذبات برہم ہم بھی دیکھیں گے

چلو یوں ہی سہی یہ جور پیہم ہم بھی دیکھیں گے
در زنداں سے دیکھیں یا عروج دار سے دیکھیں

تمہیں رسوا سر بازار عالم ہم بھی دیکھیں گے
ذرا دم لو مآل شوکت جم ہم بھی دیکھیں گے

یہ زعم قوت فولاد و آہن دیکھ لو تم بھی
بہ فیض جذبہ ایمان محکم ہم بھی دیکھیں گے

جبین کج کلاہی خاک پر خم ہم بھی دیکھیں گے
مکافات عمل تاریخ انساں کی روایت ہے

کرو گے کب تلک ناوک فراہم ہم بھی دیکھیں گے
کہاں تک ہے تمہارے ظلم میں دم ہم بھی دیکھیں گے

یہ ہنگام وداع شب ہے اے ظلمت کے فرزندو
سحر کے دوش پر گل نار پرچم ہم بھی دیکھیں گے

تمہیں بھی دیکھنا ہوگا یہ عالم ہم بھی دیکھیں گے