EN हिंदी
آسمانی لوریاں | شیح شیری
aasmani loriyan

نظم

آسمانی لوریاں

مخدومؔ محی الدین

;

روز روشن جا چکا، ہیں شام کی تیاریاں
اڑ رہی ہیں آسماں پر زعفرانی ساڑیاں

شام رخصت ہو رہی ہے رات کا منہ چوم کر
ہو رہی ہیں چرخ پر تاروں میں کچھ سرگوشیاں

جلوے ہیں بیتاب پردے سے نکلنے کے لئے
بن سنور کر آ رہی ہیں آسماں کی رانیاں

نو عروس شب نے پہنا ہے لباس فاخرہ
آسمانی پیرہن میں کہکشانی دھاریاں

کارچوبی شامیانے میں رچی بزم نشاط
ساز نے انگڑائی لی بجنے لگی ہیں تالیاں

لاجوردی فرش پر ہے مشتری زہرہ کا رقص
نیل تن کرشن کے پہلو میں مچلتی گوپیاں

دست و پا کی نرم و خوش آہنگ ہلکی جنبشیں
یا فضا میں ناچتی ہیں گنگناتی بجلیاں

سرمدی نغمات سے ساری فضا معمور ہے
نطق رب ذو المنن ہیں رات کی خاموشیاں

نیند سی آنکھوں میں آتی ہے جھکا جاتا ہے سر
سن رہا تھا دیر سے میں آسمانی لوریاں