EN हिंदी
آشیاں ڈھونڈھتی ہے | شیح شیری
aashiyan DhunDhti hai

نظم

آشیاں ڈھونڈھتی ہے

صبا اکرام

;

تھکی ہاری چڑیوں کے
اک غول کی طرح

جب شام اتری
گھنے برگدوں پر

میری کلپناؤں کے پنچھی
لئے اپنی چونچوں میں تنکے

اڑے ان پر اسرار
اندھی

دشاؤں کی جانب
جہاں آگ کے جنگلوں میں

مری آتما
کتنی صدیوں سے بیاکل

کوئی آشیاں ڈھونڈھتی ہے