تھکی ہاری چڑیوں کے
اک غول کی طرح
جب شام اتری
گھنے برگدوں پر
میری کلپناؤں کے پنچھی
لئے اپنی چونچوں میں تنکے
اڑے ان پر اسرار
اندھی
دشاؤں کی جانب
جہاں آگ کے جنگلوں میں
مری آتما
کتنی صدیوں سے بیاکل
کوئی آشیاں ڈھونڈھتی ہے

نظم
آشیاں ڈھونڈھتی ہے
صبا اکرام