EN हिंदी
آرزو | شیح شیری
aarzu

نظم

آرزو

فیض احمد فیض

;

مجھے معجزوں پہ یقیں نہیں مگر آرزو ہے کہ جب قضا
مجھے بزم دہر سے لے چلے

تو پھر ایک بار یہ اذن دے
کہ لحد سے لوٹ کے آ سکوں

ترے در پہ آ کے صدا کروں
تجھے غم گسار کی ہو طلب تو ترے حضور میں آ رہوں

یہ نہ ہو تو سوئے رہ عدم میں پھر ایک بار روانہ ہوں