میرے پہلو میں جو بہہ نکلے تمہارے آنسو
بن گئے شام محبت کے ستارے آنسو
دیکھ سکتا ہے بھلا کون یہ پارے آنسو
میری آنکھوں میں نہ آ جائیں تمہارے آنسو
شمع کا عکس جھلکتا ہے جو ہر آنسو میں
بن گئے بھیگی ہوئی رات کے تارے آنسو
مینہ کی بوندوں کی طرح ہو گئے سستے کیوں آج
موتیوں سے کہیں مہنگے تھے تمہارے آنسو
صاف اقرار محبت ہو زباں سے کیوں کر
آنکھ میں آ گئے یوں شرم کے مارے آنسو
ہجر ابھی دور ہے میں پاس ہوں اے جان وفا
کیوں ہوئے جاتے ہیں بے چین تمہارے آنسو
صبح دم دیکھ نہ لے کوئی یہ بھیگا آنچل
میری چغلی کہیں کھا دیں نہ تمہارے آنسو
اپنے دامان و گریباں کو میں کیوں پیش کروں
ہیں مرے عشق کا انعام تمہارے آنسو
دم رخصت ہے قریب اے غم فرقت خوش ہو
کرنے والے ہیں جدائی کے اشارے آنسو
صدقے اس جان محبت کے میں اخترؔ جس کے
رات بھر بہتے رہے شوق کے مارے آنسو
نظم
آنسو
اختر شیرانی