EN हिंदी
آنکھیں بھول آیا ہوں | شیح شیری
aankhen bhul aaya hun

نظم

آنکھیں بھول آیا ہوں

منور جمیل

;

جس کمرے میں
تم دونوں اب پہروں تنہا رہتے ہو

اس کمرے میں
غور سے دیکھو

میری کتنی یادوں
باتوں

اور کتابوں کے چہروں میں
حرف وفا کے چھپے ہوئے ہیں

ظالم گرد پڑی ہے ان پر
اس کمرے کی اک اک شے کو

غور سے دیکھو
وہیں

میں پاگل
اپنی دونوں آنکھیں رکھ کر

بھول آیا ہوں