ہماری سانسوں کی جلوہ گہ میں
وہ سارے چہرے
یگوں کے پہرے
جو سات پانی کے پار جا کر
بسے ہوئے ہیں
پھر آج سیال سطح پر
جھلملا رہے ہیں
سراب کے آئینوں میں
ہونا نہ ہونا اپنا دکھا رہے ہیں
قریب آ کر ہمیں بہت دور
خود سے باہر بلا رہے ہیں
اور ہم یہ چہرے
رگوں کے ساحل پہ نقش جیسے سجا چکے ہیں
جہاں ہمارا کوئی نہیں ہے
وہیں پہ پہلے سے آ چکے ہیں

نظم
آمد
ریاض لطیف