ہمیں ہر کھیل میں ہر بات پر
اے مات کے خواہاں
کبھی کھینچیں گے ہم باگیں
جنونی سر پھری اندھی ہواؤں کی
اڑائیں گے فلک پر
چاند تاروں سے بنے رتھ کو
پھر آئیں گے تجھے ہم راہ کرنے
سرمئی دھندلے جزیروں سے
سنہری آس رنگی سر زمیں تک
نئے مہروں سے پھر اپنا
پرانا کھیل کھلیں گے
تری ہر مات کی ہر چال کو
شہ مات دیکھیں گے
نظم
آخری سمت میں بچھی بساط
پروین طاہر