مستقبل کی جھولی میں ہم گرتے رہیں گے
دانہ دانہ
ماضی کی لمبی ڈوری سے کٹتے رہیں گے
لمحہ، لمحہ
آخر اک دن
دھاگے میں بکھرے دانے ٹوٹے لمحوں کا
ہار پرو کر
طاق میں تم سب رکھ دوگے!
نظم
آخری سفر
آفتاب شمسی
نظم
آفتاب شمسی
مستقبل کی جھولی میں ہم گرتے رہیں گے
دانہ دانہ
ماضی کی لمبی ڈوری سے کٹتے رہیں گے
لمحہ، لمحہ
آخر اک دن
دھاگے میں بکھرے دانے ٹوٹے لمحوں کا
ہار پرو کر
طاق میں تم سب رکھ دوگے!