EN हिंदी
آخری سفر | شیح شیری
aaKHiri safar

نظم

آخری سفر

آفتاب شمسی

;

مستقبل کی جھولی میں ہم گرتے رہیں گے
دانہ دانہ

ماضی کی لمبی ڈوری سے کٹتے رہیں گے
لمحہ، لمحہ

آخر اک دن
دھاگے میں بکھرے دانے ٹوٹے لمحوں کا

ہار پرو کر
طاق میں تم سب رکھ دوگے!