تمہیں یاد ہے
محبت کی آخری رسومات کے دوران
تنہائی کے ایک جنگل میں
میں نے تمہیں محبت کا آخری تحفہ بھی دیا تھا
میرے کنوارے پن کی خوشبو
تمہارے پسینے میں گندھ گئی تھی
وہ شام
پہلے بوسے سے شروع
ہوئی تھی
اور اندھیرے کی نذر ہو گئی تھی
لیکن محبت
بے ساختگی کے اس وار پر
خوش تھی
محبت اپنی جیت کا جشن منا رہی تھی
کیا یہ یاد تمہارے لیے
ایک تحفہ نہیں ہے
جو اس دن تمہیں ملا تھا...
نظم
آخری رسومات کے دوران
عذرا عباس