EN हिंदी
آخری کھلونے کا ماتم | شیح شیری
aaKHiri khilaune ka matam

نظم

آخری کھلونے کا ماتم

شکیل اعظمی

;

میں سوتیلا بیٹا
اپنے باپ کی تیسری بیوی کا

ان تینوں میں
پہلے میری ماں آئی

پھر میں آیا
لیٹا بیٹھا

کھڑا ہوا دیوار پکڑ کر
چلنا جب آیا تو ماں کو روگ لگا

میرے کھلونے
سستے اور مٹی کے تھے

سب ٹوٹ گئے
باری باری سب کی خاطر رویا میں

لیکن ماں کے مرنے پر
میں رویا نہیں

ٹوٹا تھا
اور بکھرا تھا

جیسے میرے کھلونے ٹوٹے بکھرے تھے
میرا بچپن

میرا آخری کھلونا تھا
جس کی کرچیں

اب بھی مجھ میں چبھتی ہیں
اور ٹوٹنے کی آوازیں

گونجتی ہیں