EN हिंदी
آج پھر | شیح شیری
aaj phir

نظم

آج پھر

علینا عترت

;

میں آج پھر
بند پلکوں کے اس پار

چاندنی کو سلگتا دیکھ رہی ہوں
میرا جسم برف کی مانند سرد ہے

مگر سانس آگ برسا رہی ہے
اور شاید

برف ہوئے جسم میں
جوالا مکھی سلگتا رہے گا

ہمیشہ