EN हिंदी
آئینہ | شیح شیری
aaina

نظم

آئینہ

پروین شاکر

;

لڑکی سر کو جھکائے بیٹھی
کافی کے پیالے میں چمچہ ہلا رہی ہے

لڑکا حیرت اور محبت کی شدت سے پاگل
لانبی پلکوں کے لرزیدہ سایوں کو

اپنی آنکھ سے چوم رہا ہے
دونوں میری نظر بچا کر

اک دوجے کو دیکھتے ہیں ہنس دیتے ہیں
میں دونوں سے دور

دریچے کے نزدیک
اپنی ہتھیلی پر اپنا چہرہ رکھے

کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھ رہی ہوں
سوچ رہی ہوں

گئے دنوں میں ہم بھی یوں ہی ہنستے تھے