EN हिंदी
آہٹ | شیح شیری
aahaT

نظم

آہٹ

میمونہ عباس خان

;

بوسیدہ سی ٹاٹ کے پیچھے
کچی سی اک جھونپڑیا میں

برفیلی سی شام اتری ہے
تنہائی کا پلو تھامے

سہمی سہمی کچھ بیچیں سی
وہ کونے میں سمٹی ہے

ٹین کی چھت پہ
گھنگھرو باندھے چھن چھن کرتی

وحشت میں دیوانہ وار
بارش ناچتی پھرتی ہے

دور کہیں بادل کی گرج میں
اک مانوس سی آہٹ ہے

جس کی گیلی سرگوشی سے
ہر سو چھائی ویرانی کے

کالے بادل چھٹتے ہیں
سارے سائے ڈھلتے ہیں