EN हिंदी
آہٹ | شیح شیری
aahaT

نظم

آہٹ

اسلم آزاد

;

تنہائی کے صحراؤں میں
چلتے چلتے

اب تو میری
آنکھوں کی ویران گلی سے

پاؤں کے چھالے
بہہ نکلے ہیں

اک مدت سے جسم کی دھرتی
پیاسی ہے سوکھے کے کارن

جیون کے اندھیارے پتھ پر
دور تلک سناٹا سا ہے

قدموں کی آہٹ بھی نہیں ہے