EN हिंदी
آگے مت سوچو | شیح شیری
aage mat socho

نظم

آگے مت سوچو

محمد علوی

;

سنتے ہو اک بار وہاں پھر ہو آؤ
ایک بار پھر اس کی چوکھٹ پر جاؤ

دروازے پر دھیرے دھیرے دستک دو
جب وہ سامنے آئے تو پرنام کرو

''میں کچھ بھول گیا ہوں شاید'' اس سے کہو
کیا بھولا ہوں یاد نہیں آتا کہہ دو

اس سے پوچھو ''کیا تم بتلا سکتی ہو''
وہ ہنس دے تو کہہ دو جو کہنا چاہو

اور خفا ہو جائے تو ....آگے مت سوچو