حوض کے ساتھ ساتھ اگی سبز گھاس پر
دھوپ کی لرزشیں
دھیمی دھیمی دودھ کی بے مزہ کچی کچی مہک
آگہی
آنکھیں
آنکھوں کے اندر بھی آنکھیں اگ آئی ہیں
کیا
گھاس کی شاخ ہوتی نہیں نہ سہی
گھاس کی شاخ سے پھر بھی
چمٹے ہوئی سبز ٹڈے نے بھرپور سی نیند میں
جاگتے لہلہاتے
پلکیں جھپکتے ہوئے پھول کو کھا لیا
نظم
آگہی
نسرین انجم بھٹی