EN हिंदी
نظم | شیح شیری
aaftab aafat hai aab ke liye

نظم

نظم

مبارک حیدر

;

آفتاب آفت ہے آب کے لیے لیکن
میرے دل کے چشموں میں آفتاب کھلتے ہیں

میرے دل کے چشمے جو آسماں کے پیڑوں میں
سایہ سایہ بہتے ہیں

دھوپ ان کے پانی میں خواب کی طرح عریاں
پربتوں کی جھولی میں بیٹھ کر نہاتی ہے

اپنے پھول سے پاؤں پانیوں میں دھوتی ہے
عرش کی نگاہوں میں یہ مگر خرابی ہے

آسمان والوں نے دل کے حسن عریاں کو
وہ لباس بخشا ہے جس کے سخت پردوں میں

دھوپ بھی حجابی ہے!!