EN हिंदी
آئے ہے بے کسیٔ عشق پہ | شیح شیری
aae hai be-kasi-e-ishq pe

نظم

آئے ہے بے کسیٔ عشق پہ

محمد علوی

;

دو بجنے کو آئے ہیں
اور جنازہ بھاری ہے

سوچتا ہوں
جلدی سے جلدی اس کو

قبرستان میں پہنچاؤں
مٹی دوں اور گھر جاؤں

اور مزے سے
تلی ہوئی مچھلی کھاؤں