صدیاں قطار در قطار کھڑی ہیں
اپنی جگہ ساکت و جامد
بڑے تجسس سے دیکھتی ہیں
ایک دوسرے سے باتیں کرتی ہیں
اسی ایک مسئلے پر
جسے حل نہ کر پانے کا افسوس ہے
پیشانی پہ بنتی بگڑتی
لکیروں کی شکل میں نمایاں ہے
جسے حل کرنے کے لئے اللہ نے
کتنے ہی نبی اور اوتار زمین پر بھیجے
انھوں نے اپنے کلام سے اس زمیں کو سرفراز کیا
وقت گزرتا رہا گزرتا رہا گزرتا رہا
مگر مسئلہ ویسے کا ویسا ہی ہے اب بھی
بالکل پہلے کی طرح
بلکہ پہلے سے بھی زیادہ خوفناک شکل میں
وہی مسئلہ
آدمی کے انسان بننے کا
نظم
آدمی کا انساں ہونا
محمد اظہر شمس