EN हिंदी
دہشت گرد بناتے ہو | شیح شیری
dahshat-gard banate ho

نظم

دہشت گرد بناتے ہو

یاور امان

;

بینائی بھی اپنی میری
خواب بھی میرے اپنے ہیں

بینائی بھی سچی میری
خواب بھی میرے سچے ہیں

ان دونوں کی لذت سچی
اور اذیت بھی سچی

مجھ کو یہ معلوم تو ہے کہ
تم میرے اور مجھ جیسے

لاکھوں لوگوں کے خوابوں سے نفرت کرتے رہتے ہو
اور اس کی تعبیر کے بدلے

بھوک افلاس غریبی اور محرومی
کے دروازے وا کرتے ہی رہتے ہو

اور ان دروازوں کے ذریعہ
بیمار اجالے

نسلوں تک پھیلاتے ہو
دہشت گرد بناتے ہو

لیکن تم نے کب سوچا ہے
جلتی اور دہکتی راتیں

وقت کا چلتا پہیہ یکسر
عام نہیں کر سکتی ہیں

میری آنکھوں کی بینائی
میرے خوابوں کی سچائی

مجھ سے چھین نہیں سکتی
پھر بھی سن لو

عزم ہے اپنا
جب تک آنکھوں کی بینائی

جب تک اپنے خواب سلامت
تیز نظر نا بیناؤں کو

اپنے خواب نہیں بیچیں گے
چاہے کچھ ہو

چاہے دھیان گنوا دیں اپنا
چاہے اپنی جان بھی جائے