EN हिंदी
شام‌ تنہا | شیح شیری
sham-e-tanha

نظم

شام‌ تنہا

ترنم ریاض

;

شام تنہا یوں ہی چپ چاپ اندھیرے لے کر
گھر کے اندر ہی چلی آئی ہے

بتیاں گل کئے ہم بیٹھے رہے
شام کو اور کچھ اداس کریں

رنج اور غم کو پاس پاس کریں