تم روح کے ساز پہ گیت گاتی رہو
میں تن کی خیر مانگتا ہوں
ہمیں آزادی کی یہ صدی عاریتاً ملی ہے
اس کا اسراف احتیاط مانگے گا
تم کچھ احتیاط بچا رکھنا
میں جنگلوں کے سفر سے سلامت لوٹ آیا
تو تم سے مستعار لے لوں گا یہ احتیاط
تم اپنے گھر کی انگیٹھی میں کڑکڑاتی لکڑیوں کے کوئلوں سے
راکھ بنانا
اور اپنے لہو لگے دامن میں کچھ راکھ بچا رکھنا
میں قافلہ جنگلوں میں گنوا آیا ہوں
راکھ گم شدہ لوگوں کی اطلاع ہے
تم اس اطلاع کی حفاظت کرنا
جب میں جنگلوں کے سفر سے لوٹوں
تو مجھے خبر کرنا
ہمیں آزادی کی یہ صدی عاریتاً ملی ہے
اس کا اسراف احتیاط مانگے گا
تم کچھ احتیاط بچا رکھنا
احتیاط بہ ہر طور ضروری ہے
نظم
تم روح کے ساز پہ
زاہد حسن