EN हिंदी
آبائی گھر | شیح شیری
aabai ghar

نظم

آبائی گھر

ترنم ریاض

;

ماتمی شام اتر آئی ہے پھر بام تلک
گھر کی تنہائی کو بہلائے کوئی کیسے بھلا

اپنے خوابوں کے تعاقب میں گئے اس کے مکیں
منتظر ہیں یہ نگاہیں کہ ہیں بجھتے سے دئے

راہ تکنے کے لئے کوئی بچے گا کب تک
پھر یہ دیواریں بھی ڈھہ جائیں گی