پورے کنبے سے نفرت یا پیار کرو
ایک سے نفرت ایک سے پیار یہ کیا ہے
لوگ سبھی اک جیسے ہیں
جاہل ہیں تو سب جاہل ہیں عالم ہیں تو سب کے سب
ظلم کسی اک شخص سے تو مخصوص نہیں ہے
جس کو تم ظالم کہتے ہو وہ بھی
بچپن میں معصوم تھا خوشبو کی مانند ضرر سے خالی
اور جس کو ودوان ہو کہتے اس کا ذہن
کل تک چٹے کاغذ جیسا نرمل اور بے داغ تھا
ظالم نے اس کنبے ہی میں ظلم کی شکشا پائی
اور ودوان نے بھی یہ الٹی سیدھی باتیں
لوگوں ہی سے سن کر ذہن میں بھر رکھی ہیں
یہ لوگوں کا کنبہ
ایک مہان درخت ہے ہم سب پتے ہیں
ہرے یا سوکھے میٹھے ہیں یا کڑوے
اپنا کیا ہے
پیڑ کا رس ہم سب میں یکساں جاری و ساری ہے
نظم
لوگوں کا کنبہ
زاہد ڈار