EN हिंदी
ضروری بات | شیح شیری
zaruri baat

نظم

ضروری بات

ترنم ریاض

;

نیلی نیلی شام کی خاموشیوں کے بیچ
کیا سرگوشیاں سی کرتے ہیں شاخوں سے یہ پتے

جھکا ہے گل کلی کے رخ پہ ساری خوشبوئیں لے کر
بکھیرے زلف سورج کی طرف چل دی ہے اک بدلی

ہوا اٹھکھیلیاں کرتی ہے رک رک کر درختوں سے
زمیں کو آسماں نے لے لیا اپنی پناہوں میں

تم آ جاتے اگر گھر آج جلدی
مجھ کو بھی تم سے ضروری بات کرنا تھی