ہوا چلی
تو شام آسمان سے
گلی کے تنگ موڑ تک
تمام رنگ چھوڑ کر
بہت اداس ہو گئی
سیاہ رات کے لیے
نہ اس کے پاس خواب تھے
نہ اس کے پاس روشنی
نہ اس کا کوئی مکان تھا
نہ کوئی سائبان تھا
وہ پانیوں سے دور تھی
تھکی ہوئی اداس شام
ہوا چلی تو رات میں
جہاں اسے جگہ ملی
وہ خامشی سے سو گئی
نظم
(16)
ذیشان ساحل