جب خورشید آزادی کی پھوٹی تھی کرن وہ دن آیا
چمکے تھے ضیائے خاص سے جب کہسار و دمن وہ دن آیا
جب قید قفس سے چھوٹے تھے مرغان چمن وہ دن آیا
بے تیغ و سناں جب بدلی تھی تقدیر وطن وہ دن آیا
ہنگام طرب ہے اہل وطن ہنگام طرب ہے غم نہ کرو
آہستہ روی ہی منزل ہے منزل کا یوں ہی ماتم نہ کرو
بیمار وطن نے پائی ہے مشکل سے دوائے آزادی
کانوں کو سنائی دیتی ہے ہر سمت ندائے آزادی
ہر خورد و کلاں ہر پیر و جواں ہے آج ندائے آزادی
یہ کوشش سب پر لازم ہے دائم ہو بقائے آزادی
آزادی نو مولود کو اب پروان چڑھاؤ تو جانیں
مشکل ہے بڑی اس مشکل کو آسان بناؤ تو جانیں
اغیار کی تعلیمات پہ تو سر دھننا کار طفلاں ہے
آوارہ مزاجی کے صدقے آوارہ مزاجی آساں ہے
رہ پر خار عمل میں جو پا مرد رہے وہ انساں ہے
ساحل سے اسے کچھ کام نہیں جو واقف عشرت طوفاں ہے
اس یوم مبارک پر مل کر جے ہند پکارو اہل وطن
جو جذبۂ خدمت سست ہے اب پھر اس کو ابھارو اہل وطن
نظم
۱۵ اگست (۱۹۴۹ء)
عرش ملسیانی