EN हिंदी
(14) | شیح شیری
14

نظم

(14)

ذیشان ساحل

;

سنا ہے میں نے کہ اب ستارے
تمہاری دہلیز سے گزر کر

بکھرنے لگتے ہیں آسماں پر
ازل سے آباد اس جہاں پر

سنا ہے میں نے کہ کچھ پرندے
ہوا سے محروم بادباں پر

تمہاری آنکھوں کے سامنے سے
گزر کے دن رات بیٹھتے ہیں

گلی میں فٹ پاتھ کے کنارے
سنا ہے کچھ پھول کھل اٹھے ہیں

جنہیں کوئی توڑتا نہیں ہے
سڑک پہ کچھ خواب ہیں ادھورے

جنہیں کوئی جوڑتا نہیں ہے