EN हिंदी
ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی | شیح شیری
zulm ko tere ye taqat nahin milne wali

غزل

ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی

طفیل چترویدی

;

ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی
دیکھ تجھ کو مری بیعت نہیں ملنے والی

لوگ کردار کی جانب بھی نظر رکھتے ہیں
صرف دستار سے عزت نہیں ملنے والی

شہر تلوار سے تم جیت گئے ہو لیکن
یوں دلوں کی تو حکومت نہیں ملنے والی

راستے میں اسے دیکھا ہے کئی روز کے بعد
آج تو رونے کو فرصت نہیں ملنے والی

شفقتیں بانٹنے کے طور بھی سیکھیں ورنہ
عمر بڑھنے سے فضیلت نہیں ملنے والی

میرؔ کی راہ کا میں آپ کلاہوں والے
آپ سے میری طبیعت نہیں ملنے والی

دل دکھا ماں کا تو پھر چین نہیں پاؤ گے
گھر کو چھوڑا تو کہیں چھت نہیں ملنے والی