زلف تیری ہوئی کمند مجھے
اس میں باندھا ہے بند بند مجھے
خاک سیتی سجن اٹھا کے کیا
عشق تیرے نے سر بلند مجھے
تیرے غم سوں ہوا ہوں دیوانہ
نہ کیا نفع کوئی پند مجھے
نہیں جگ بیچ اور اے دل بر
وصل بن تیرے سود مند مجھے
میں گرفتار ہوں ترے مکھ پر
جگ میں نئیں اور کچھ پسند مجھے
فائزؔ اس طور سے ہوا ہے ملول
توں جلاتا ہے جیوں سپند مجھے
غزل
زلف تیری ہوئی کمند مجھے
صدرالدین محمد فائز