EN हिंदी
زلف لہرا کے فضا پہلے معطر کر دے | شیح شیری
zulf lahra ke faza pahle moattar kar de

غزل

زلف لہرا کے فضا پہلے معطر کر دے

صدا انبالوی

;

زلف لہرا کے فضا پہلے معطر کر دے
جام پھر آنکھوں کے مے خانے سے بھر بھر کر دے

بجھ گئی شمع کی لو تیرے دوپٹے سے تو کیا
اپنی مسکان سے محفل کو منور کر دے

ہوش تو اڑ گئے آنکھوں سے ہی پی کر ساقی
اب ذرا وہ بھی پلا دے جو گلا تر کر دے

غیر کو منہ نہ لگا ہوش میں ہوں جب تک میں
اتنا احسان مرے ساقیا مجھ پر کر دے

بے مروت ہیں بڑے پی کے بھی ہیں ہوش میں جو
ایسے مے خواروں کو مے خانے سے باہر کر دے

شعر میں ساتھ روانی کے معانی بھی تو بھر
اے صداؔ قید تو کوزے میں سمندر کر دے