زلف مشکین یار قہری ہے
کیا قیامت کا ناگ زہری ہے
دھوپ سیں غم کی تازگی ہے اسے
دل نہیں ہے گل دوپہری ہے
ذاکر غم کوں دل کے حلقے میں
نالہ و آہ ذکر جہری ہے
دامن یار نہیں کناری دار
صفحۂ جدول سنہری ہے
وحشیٔ دشت بے خودی ہے سراجؔ
گرچہ عالم کے نزد شہری ہے
غزل
زلف مشکین یار قہری ہے
سراج اورنگ آبادی