زور یارو آج ہم نے فتح کی جنگ فلک
یک طمانچے میں کبودی کر دیا رنگ فلک
گرمئ دوکاں پر اپنی شیشہ گر سرکش نہ ہو
ڈھونڈھتا پھرتا ہے تیرے سر کے تئیں سنگ فلک
کج روی سے اس کی گر عاقل ہے تو غافل نہ رہ
ان دنوں اور ہی نظر آتا ہے کچھ ڈھنگ فلک
تو جو تل بیٹھے تو پلے چاہئے ہوں مہر و ماہ
ایسی میزاں کے تئیں لازم ہے پاسنگ فلک
شوق ہے گر سیر بالا کا تو حاتمؔ ہو سوار
کہکشاں سے کھینچ کر لایا ہوں اب تنگ فلک
غزل
زور یارو آج ہم نے فتح کی جنگ فلک
شیخ ظہور الدین حاتم