زیاں ہے جان کا یہ کاروبار مت کرنا
صبا سے سائے سے خوشبو سے پیار مت کرنا
ہمیں وہاں کے بگولے بنے جو کہتے تھے
طواف کوچۂ شہر نگار مت کرنا
میں ڈھلتی دھوپ کی لو ہوں مرا بھروسہ کیا
نگاہ شام مرا انتظار مت کرنا
نہ خود تمہیں پہ کچھ الزام وقت آ جائے
ہمارا شکوۂ صبر و قرار مت کرنا
یہ سچ ہے عشق ہی ثابت قدم نہیں میرا
میں کہہ رہا ہوں مرا اعتبار مت کرنا
ابھی ہے کو بہ کو پھرنا تجھے مصورؔ ابھی
امید سایۂ دیوار یار مت کرنا
غزل
زیاں ہے جان کا یہ کاروبار مت کرنا
مصور سبزواری