EN हिंदी
زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے | شیح شیری
ziyaada sochne wale tujhe pata nahin hai

غزل

زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے

وقار خان

;

زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے
جو تجھ کو سینے لگاتا ہے وہ ترا نہیں ہے

وہاں پہ ہم بھی ہیں موجود ڈھونڈنے والی
سو تیرے دل میں اکیلا ترا خدا نہیں ہے

تمہیں پتہ ہے کہ تم کس لئے ہوئے ہو ذلیل
تمہارے پاس کوئی اپنا نظریہ نہیں ہے

ہیں بد دماغ مری طرح میرے سارے دوست
کوئی بھی دنیا کے بارے میں سوچتا نہیں ہے

اے لڑکی تجھ کو بھلا مجھ میں کیا نظر آیا
وقارؔ خام صفت تیرے کام کا نہیں ہے