زندگی ذوق پرستش کی سزا مانگے ہے
کانچ کے کعبے میں پتھر کا خدا مانگے ہے
آج پھر اپنے پیمبر کی پناہوں کے لئے
عہد آشوب کوئی غار حرا مانگے ہے
زندگی آج ہے انسان کی تو مثل قفس
عمر پیہم کے لئے اپنی چتا مانگے ہے
حسن کاری کے لئے آج یہ دل دار سخن
رنگ خوں اور ذرا بوئے حنا مانگے ہے
منت گوش نہیں قافلۂ وقت سحرؔ
لمحہ لمحہ وہ مگر بانگ درا مانگے ہے
غزل
زندگی ذوق پرستش کی سزا مانگے ہے
شمشاد سحر